|
خوفناک عمارت
(ابن صفی)
1
سوٹ پہن چکنے کے بعد عمران آئینے کے سامنے لچک لچک کر ٹائی باندھنے کی کوشش کررہا
تھا ۔ ”اوہنہ ....پھر وہی ....چھوٹی بڑی ....میں کہتا ہوں ٹائیاں ہی غلط آنے لگی
ہیں ۔ “ وہ بڑبڑاتا رہا ۔ ”اور پھر ٹائی ....لاحول والا قوة ....نہیں باندھتا !“
یہ کہہ کر اس نے جھٹکا جو مارا تو ریشمی ٹائی کی گرہ پھسلتی ہوئی نہ صرف گردن سے
جالگی بلکہ اتنی تنگ ہوگئی کہ اس کا چہرہ سرخ ہوگیا اور آنکھیںابل پڑیں ۔
”بخ ....بخ ....خیں“....اس کے حلق سے گھٹی گھٹی سی آوازیں نکلنے لگیں اور وہ
پھیپھڑوں کا پورا زور صرف کرکے چیخا۔”ارے مرا ....بچاو ¿ سلیمان“
ایک نوکر دوڑتا ہوا کمرے میں داخل ہوا ....پہلے تو وہ کچھ سمجھا ہی نہیں کیونکہ
عمران سیدھا کھڑا ہوا دونوں ہاتھوں سے اپنی رانیں پیٹ رہا تھا !
”کیا ہوا سرکار۔ ”بھرائی ہوئی آواز میں بولا !
” ارے ....لیکن ....مگر ....؟“
”لیکن ....مگر ....اگر ....”عمران دانت پیس کرناچتا ہوا بولا “ابے ڈھیلی کہ “
”کیا ڈھیلی کروں !“نوکر نے متحیر آمیز لہجے میں کہا ۔
”اپنے باوا کے کفن کی ڈوری ....جلدی کر....ارے مرا۔“
” تو ٹھیک سے بتاتے کیوں نہیں؟“نوکر بھی جنجھلا گیا ۔
”اچھا بے تو کیا میں غلط بتا رہا ہوں ! میں یعنی عمران ایم ایس سی پی ، ایچ ڈی کیا
غلط بتا رہا ہوں ابے کم بخت اسے اردو میں استعارہ اور انگریزی میں مٹیا فرکہتے ہیں
۔ اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو باقاعدہ بحث کر مرنے سے پہلے یہ ہی سہی ۔
نوکرنے غور سے دیکھا تو اس کی نظر ٹائی پر پڑی ۔ جس کی گرہ گردن میں بری طرح سے
پھنسی ہوئی تھی اور رگیں ابھری ہوئی سی معلوم ہورہی تھیں اور یہ اس کے لئے کوئی نئی
بات نہ تھی ! دن میں کئی بار اسے اس قسم کی حماقتوں ا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔
اس نے عمران کے گلے سے ٹائی کھولی۔
”اگر میں غلط کہہ رہا تھا تو یہ بات تیری سمجھ میں کیسے آئی !“ عمران گرج کر بولا ۔
”غلطی ہوئی صاحب !“
”پھر وہی کہتا ہے ، کس سے غلطی ہوئی ؟“
” مجھ سے !“
” ثابت کرو کہ تم سے غلطی ہوئی ۔ “عمران ایک صوفے میں گراکر اسے گھورتا ہوا بولا ۔
نوکر سرکھجانے لگا ۔
|